Top News

The Ideal Age for Marriage: Guidance from the Quran and Hadith in Urdu

 شادی کی صحیح عمر: قرآن و حدیث کی روشنی میں


شادی ایک مقدس بندھن اور فطری ضرورت ہے جس کے بارے میں قرآن و حدیث نے رہنمائی فراہم کی ہے۔ انسان کی جسمانی، روحانی، اور معاشرتی تکمیل کے لیے شادی ایک لازمی عنصر ہے۔ اس لیے اس کی اہمیت کو نظرانداز کرنا یا بلاوجہ تاخیر کرنا کئی معاشرتی اور اخلاقی مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔


شادی کی عمر کے بارے میں قرآن کی رہنمائی


قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"اور تم میں سے جو لوگ نکاح کی استطاعت رکھتے ہوں، انہیں نکاح کر لینا چاہیے۔" (سورۃ النور: 32)

یہ آیت اس بات کی واضح دلیل ہے کہ نکاح کسی مخصوص عمر کا پابند نہیں، بلکہ جیسے ہی انسان جسمانی اور ذہنی طور پر تیار ہو، نکاح کرنا مستحب ہے۔


مزید برآں، قرآن میں بالغ ہونے کی علامات کا ذکر موجود ہے، جیسے فرمایا:

"اور یتیموں کو ان کا مال دو جب وہ بالغ ہو جائیں اور ان میں عقل و شعور دیکھو۔" (سورۃ النساء: 6)

یہ آیت یہ بتاتی ہے کہ بلوغت صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی پختگی بھی ضروری ہے، اور یہ نکاح کی اہلیت کے لیے ایک اہم شرط ہے۔


حدیث کی روشنی میں نکاح کی ترغیب


نبی اکرم ﷺ نے نکاح کی اہمیت پر زور دیا اور فرمایا:

"اے نوجوانو! جو تم میں سے نکاح کی استطاعت رکھتا ہو، وہ نکاح کر لے، کیونکہ یہ نظر کو جھکانے اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔" (صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5065)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ نکاح کے لیے سب سے اہم چیز بلوغت اور استطاعت ہے۔ استطاعت کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے لیے اور اپنی بیوی کے لیے ضروریات زندگی مہیا کرنے کے قابل ہو۔


شادی میں تاخیر کے نقصانات


آج کے معاشرے میں شادی میں بلاوجہ تاخیر ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔ والدین یا نوجوان مختلف وجوہات، مثلاً معاشی حالات، تعلیم، یا "مناسب عمر" کا انتظار کرتے ہیں، جبکہ اسلام میں ایسی کوئی پابندی نہیں۔ نبی ﷺ نے نکاح میں آسانی پیدا کرنے کی تلقین کی ہے تاکہ معاشرے میں فحاشی اور بے راہ روی نہ پھیلے۔


آپ ﷺ نے فرمایا:

"جب تمہارے پاس ایسا رشتہ آئے جس کا دین اور اخلاق تمہیں پسند ہو، تو اس کا نکاح کر دو۔ اگر ایسا نہیں کرو گے، تو زمین پر فتنہ اور فساد پھیلے گا۔" (ترمذی، حدیث نمبر: 1084)

یہ حدیث ہمیں خبردار کرتی ہے کہ نکاح میں تاخیر معاشرتی بگاڑ کا سبب بن سکتی ہے۔


شادی کے فوائد


1. ایمان کی تکمیل: نبی ﷺ نے فرمایا:

"جو شخص نکاح کر لیتا ہے، وہ اپنے آدھے دین کو مکمل کر لیتا ہے۔" (بیہقی)



2. نفس کی پاکیزگی: نکاح انسان کو فحاشی اور گناہوں سے بچاتا ہے۔



3. ذمہ داری کا احساس: شادی ایک انسان کو ذمہ دار اور سنجیدہ بناتی ہے، کیونکہ اسے اپنے شریک حیات اور آئندہ نسل کے لیے فکر مند ہونا پڑتا ہے۔



4. معاشرتی استحکام: نکاح خاندان اور معاشرے کی بنیاد ہے، اور یہ معاشرتی استحکام کا ضامن ہے۔




نتیجہ


اسلام میں شادی کو آسان اور جلد از جلد کرنے کی ترغیب دی گئی ہے تاکہ انسان اپنی فطری ضروریات کو حلال طریقے سے پورا کر سکے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ نکاح میں تاخیر کسی صورت بھی پسندیدہ عمل نہیں۔ بلوغت اور استطاعت کے بعد نکاح کرنا سنت نبویؐ ہے، اور اس میں انسان کے لیے دنیا و آخرت کی بھلائی پوشیدہ ہے۔


اللہ ہمیں دین کے مطابق زندگی گزارنے اور سنت کے مطابق نکاح کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!


Post a Comment

Previous Post Next Post