Top News

دنیا زوال سے عروج کی جانب



ڈونلڈ ٹرمپ نے جیت نہیں حاصل کی، بلکہ تاریخ کا پہیہ اُلٹنا شروع ہوگیا ہے۔ ٹرمپ 14 جون 1946 کو پیدا ہوئے جب کہ میں 15 مارچ 1946 کو پیدا ہوا تھا، یعنی میں ٹرمپ سے تین ماہ بڑا ہوں۔ 78 سال کی عمر میں ٹرمپ نے دوبارہ الیکشن لڑا اور امریکہ کا صدر منتخب ہوگیا، اور اسی دوران میں نے 78 سالوں میں جتنی تاریخ کا مسخ ہوتے دیکھا، اتنا ہی ٹرمپ نے بھی براہِ راست محسوس کیا اور مسخ کرنے والے مؤرخوں کا شکار بھی ہوئے۔ میں نے انسانیت کا عروج بھی دیکھا اور اب صرف زوال ہی زوال دیکھ رہا ہوں۔ ہر کسی کا اپنا اپنا تجربہ اور دیکھنے کا اپنا انداز ہوتا ہے۔

ٹرمپ جیسے سچے اور منہ پھٹ انسان کا امریکہ کے الیکشن میں براہِ راست الیکٹورل پروسیس کے ذریعے دوبارہ جیت جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ دنیا کے اس طاقتور ترین انسان کی حکمرانی کو پسند کرتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ اب نفیس اور سنجیدہ نظر آنے والے مگر باطنی طور پر منافق اور غلیظ ذہنیت رکھنے والے افراد سے اُکتا چکے ہیں۔ چین کی موجودہ کامیاب پالیسی، جو تمام ملکوں کے ساتھ باہمی اشتراک اور جنگوں سے گریز پر مبنی ہے، دنیا بھر میں موجود لوگوں کو پسند آتی ہے، لیکن وہاں کی طاقتور قوتیں ان لوگوں کو سر اُٹھانے نہیں دیتیں۔ اپنے ملک میں غیر قانونی طریقوں سے آنے والوں کو روکنا اور چین کی "خنجراب" جیسے دروازے کے ذریعے ون بیلٹ ون روڈ کے تحت سڑکوں کا جال بچھانا، یہ انسانیت کی فلاح کا ایک عظیم کام ہے۔

اس کے برعکس، وہ حکمراں جن کے قول و فعل میں تضاد بڑھتا جارہا ہے، شاید لوگ ان کے مجسمے بنانا پسند نہ کریں اور اگر بنیں گے تو وہ جلد ہی گرادئے جائیں گے۔ ٹرمپ کا اندازِ گفتگو شاید ہم سب کو پسند نہ آئے، لیکن وہ کسی بات کو کہنے میں جھجھک یا خوف کا شکار نہیں ہوتے—یہ ہے حق کی دلیری۔ ٹرمپ سے پہلے جتنے امریکی صدور مارے گئے، ان میں سے کوئی بھی بزدل نہیں تھا۔ وہ سب اپنے قول کے پکے اور اپنے ملک کے سچے محافظ تھے، یعنی وہ ہمیشہ "اپنے ملک" کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔ ٹرمپ کے کان میں گولی لگنے کے باوجود اس کے عزم میں کوئی کمی نہ آئی اور دوبارہ الیکشن جیتنے کے بعد اس نے اپنی حب الوطنی اور سچائی کی پالیسیوں کو کھل کر بیان کیا۔

میرے نزدیک، دنیا میں جنگوں کو روکنے کا اعلان اور اس کے لیے پالیسی بنانا انسانیت کی فلاح و بہبود کا سب سے بڑا نشان ہے، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ تاریخ کا پہیہ اب اُلٹ کر زوال سے عروج کی جانب رواں دواں ہے، ان شاء اللہ۔

یہاں ایلان مسک جیسے سچے اور جرات مندانہ شخص کا ذکر بھی ضروری ہے، جنہوں نے امریکہ کے بڑے کاروباری افراد سے اکیلے ٹکر لینے کے بعد انسانیت کے لیے اپنی خدمات جاری رکھی۔ اس کے ساتھ ہی، ٹرمپ کی صدارتی انتخابی مہم میں نہ صرف زبانی حمایت کی بلکہ بھرپور مالی امداد بھی فراہم کی، باوجود اس کے کہ اس پر بے شمار تنقیدیں کی گئیں۔ اسی وجہ سے ٹرمپ نے ایلان مسک کو ایک نیا ستارہ قرار دیا اور اپنی انتظامیہ میں شامل کرنے کا عندیہ دیا، جس سے تاریخ کا پہیہ مزید تیزی سے عروج کی جانب چلے گا، ان شاء اللہ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post